خبروں كي دنيا.

‏بدھ بوقت 9:08 صبح

جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں بھارتی فوج نے مجاہد کمانڈر ابودجانہ سمیت مزید 3 نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فورسز کی بھاری جمعیت نے منگل کوپلوامہ ضلع کے ہاکری پورہ علاقے کو محاصرے میں لے لیا۔ دو گھروں کو بارود سے اڑا دیا۔ ملبے سے مجاہد کمانڈر ابو دجانہ سمیت 3نوجوانوں کی نعشیں ملی ہیں ۔ فوج نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے لیا۔ موبائل انٹرنٹ سروس معطل کر دی گئی۔نوا پوارہ میں شہریوں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔بھارتی فورسز کی شیلنگ سے 15 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

بھارتی فورسز نے ضلع کولگام کے علاقے برازل بچرو میں عام شہریوں کوبدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور گھریلو سامان اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرکے علاقے میں شدیدخوف و دہشت کا ماحول پیدا کردیا ۔ اس دوران خواتین و مرد اور بزرگ و بچے اپنے گھروں سے باہر آئے اور بھارتی فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور مرچی گیس کا استعمال کیاجس کے جواب میں نوجوانوں نے بھارتی فورسزپر شدیدپتھرائو کیا۔ سرینگر کے لال چوک میں ہزاروں طلبہ اور شہریوں کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ فوج نے ضلع بڈگام میں قائم آغا سید یوسف میموریل ہسپتال کی 26کنال اراضی پر قبضہ کررکھا ہے اور ہسپتال آنے والے مریضوں کو جگہ کی تنگی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مشترکہ حریت پسند قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ محمد عمر فاروق اور محمد یسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کے عوام پر ہر طرف سے یلغار ہورہی ہے۔ 

یہ سب دلی کے حکمران مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کے ایک حصہ کے طور پر کررہے ہیں۔بھارتی انتہا پسند جماعت بی جے پی کے ایک رہنما نے مقبوضہ کشمیر کے سرکاری انسانی حقوق کمشن میں ایک درخواست دائر کی ہے کہ بیروہ میں بھارتی فوجی گاڑی کے آگے نوجوان کو باندھ کر انسانی ڈھال بنائے جانے والے نوجوان فاروق احمدڈار کو معاوضہ نہ دیا جائے۔ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ جولائی میں دو لڑکوںاور ایک خاتون سمیت33بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ 

دو کشمیری نوجوانوں کی بھارتی فورسز کے حملے میں شہادت کی رپورٹس منظرعام پر آنے کے بعد کاکاپورہ‘ نیوا اور بکی پورہ کے علاقوں میں ہونے والے مظاہروں پر بھارتی فورسز نے فائرنگ‘ شیلنگ اور پیلٹ فائر کئے جس کے نتیجے میں مزید ایک کشمیری نوجوان شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ شہید ہونے والے کشمیری نوجوان کی شناخت فردوس احمد خان کے نام سے کی گئی۔ ڈاکٹرز کے مطابق سری نگر اور پلوامہ کے مختلف ہسپتالوں میں 15 زخمیوں کو علاج کیلئے بھیجا گیا۔ کشمیر بھر میں دکانیں بند کرکے ان واقعات پر احتجاج کیا گیا۔ جموں اور کشمیر کی پولیس نے ابودجانہ کی شہادت کو اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ کشمیر کے آئی جی منیر خان نے فورسز کے آپریشن کے حوالے سے بتایا جھڑپ کے دوران فورسز کے خلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا‘ تاہم دجانہ اور عارف شہید ہوگئے۔ پولیس نے مکان سے ملنے والی دوسرے کشمیری نوجوان کی نعش کی شناخت کے بارے میں میں بتایا وہ شاید لشکر طیبہ کے عارف نبی ڈار ہو سکتے ہیں۔ 

ایم پی جے پور اور وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات راجیاوردھن راٹھور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا ابو دجانہ مارا گیا۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک اور کامیاب آپریشن کیا گیا۔ پولیس نے کمانڈر کے مارے جانے کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ آن لائن کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی‘ میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیت حریت قیادت نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس بل کی منظوری کے بعد جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت اور مسلم اکثریتی شناخت ختم کی جا رہی ہے۔ حریت قیادت نے ایک بیان میں کہا حریت قیادت کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے ذریعے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف گڈز اینڈ سروسز ٹیکس بل کی منظوری سے جموں و کشمیر کی مالی خودمختاری تقریباً ختم ہو گئی ہے۔ 

بل کی منظوری کے بعد ابھارتی آئین کی دفعہ 35A کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو سپریم کورٹ کے ذریعے ختم کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ہم اس طرح کی کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کیلئے ہرممکن حد تک مزاحمت کریں گے۔





‏جمعرات بوقت 10:24 صبح
نائن الیون کے بعد افغانستان پہ امریکہ کی چڑھائی کو ڈیڑھ دہائی ہونے کو آئی ہے، مگر جنگ زدہ افغانستان کے باسیوں کو چین کا سانس لینا نصیب نہیں ہو رہا۔ طالبان خود کو افغانستا ن کے جائز حکمران گردانتے ہیں اور بہت سے صوبوں میں ان کی غیر اعلانیہ حکومت بھی موجود ہے۔ دوسری طرف شمالی اتحاد ، سابق مجاہدین رہنماؤں اور کچھ پختون سرداروں، جنہیں امریکہ کی مدد حاصل ہے، کابل کے تخت پہ بیٹھے ہیں۔ گو کہ یہ حکومت اکثر و بیشتر کابل تک ہی محدود دکھائی دیتی ہے۔ دو سابق امریکی صدور ، بش جونیر اور بارک اوباما کے ادوار میں اس حوالے سے مختلف سٹریٹجیز اپنائی جا تی رہیں، جو کہ ابھی تک افگانستان میں امن لانے میں قریب قریب ناکام رہی ہے۔ بہت سے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ امن کی کنجی طالبان کے ہاتھ میں ہے ۔ ماضی میں امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کے کچھ ادوار قطر وغیرہ میں ہوئے ہیں ۔ حال ہی میں چین اور روس بھی اس حوالے سے متحرک کردار ادا کرنے کے خواہشمند نظر آئے ہیں۔ اس پیچیدہ صورتحال میں نومنتخب امریکی صدر کی افغانستان سے متعلق پالیسی کا سب کو انتظار ہے۔ الجزیرہ کی اس مختصر رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے سامنے تین آپشنز ہیں۔
1) امن عمل کو آگے بڑھانا
2) فوجیوں کی تعداد آگے بڑھانا
افغانستان سے فوری انخلاء
دیکھنا یہ ہے، کہ افغان حکومت، طالبان اور ہمسایہ طاقتوں کے درمیان یہ مشکل گیم کیا رخ اختیار کرتی ہے۔
‏منگل بوقت 8:03 شام
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے انتخاب پر بیان 


ہم وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قومی اسمبلی میں اُن کے انتخاب پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ہم ایک محفوظ، جمہوری ، پُرامن اور خوش حال پاکستان اور خطے کے بارے میں اپنے مشترکہ نصب العین کے حصول کے لئے اُن کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔ سفیر ڈیوڈ ہیل 


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

امام ابن قیم

شوشل میڈیا کے سوالات

نجد كون